27 مارچ، 2023، 5:53 PM

اسرائیل احتجاج کی آگ میں، نیتن یاہو سرنگونی کے قریب

اسرائیل احتجاج کی آگ میں، نیتن یاہو سرنگونی کے قریب

غاصب صیہونی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے وزیر جنگ کی برطرفی کے بعد اپنی طے شدہ تقریر ملتوی کر دی ہے۔ حکمران اتحاد میں بھی شدید اختلافات جنم لے چکے ہیں اور کابینہ کے بعض اراکین کی جانب سے کابینہ تحلیل کر کے نیتن یاہو کو برطرف کرنے کی دھمکیوں کے باعث یہ تقریر ملتوی کر دی گئی ہے۔

تحریر: علی احمدی

گذشتہ چوبیس گھنٹے میں مقبوضہ فلسطین شدید ترین ہنگاموں کی لپیٹ میں رہا ہے اور صیہونی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کی کابینہ میں عدلیہ سے متعلق متنازعہ بل منظور ہونے کے امکان کے پیش نظر عوامی احتجاج اور مظاہروں کی شدت میں اضافہ ہو گیا ہے۔ عوامی احتجاج کی اس شدت کی ایک وجہ نیتن یاہو کی جانب سے وزیر جنگ کو اپنے عہدے سے برطرف کرنا بھی ہے۔ صیہونی وزیر جنگ یوآف گالانت نے نیتن یاہو کے مطلوبہ عدلیہ میں اصلاحات بل کی مخالفت کی تھی جس کے ایک دن بعد ہی اسے اپنے عہدے سے برطرف کر دیا گیا ہے۔ گالانت حکمران جماعت "لیکود" کے مرکزی رہنماوں میں سے ایک ہے۔ یوآف گالانت نے اپنی تقریر میں بنجمن نیتن یاہو کی متنازعہ پالیسیوں کی مخالفت کا اظہار کرتے ہوئے کابینہ سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ عدلیہ میں اصلاحات کا منصوبہ روک دیں۔

یوآف گالانت نے اپنی تقریر میں خبردار کیا تھا کہ اگر صیہونی وزیراعظم نیتن یاہو اپنی موجودہ پالیسیوں کو جاری رکھتے ہیں تو اس کا نتیجہ فوج اور دفاعی اداروں میں دراڑ کی صورت میں ظاہر ہو گا اور صیہونی رژیم کی سلامتی خطرے میں پڑ جائے گی۔ وہ اس سے پہلے بھی کئی بار اس مسئلے پر بات کر چکے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ سڑکوں پر آپس میں محاذ آرائی میں مصروف دو دھڑوں یا کنسٹ میں ایکدوسرے کے خلاف صف آرا دو گروہوں میں سے کسی ایک کی کامیابی صیہونی رژیم کیلئے انتہائی نقصان دہ ہے۔ عبری زبان میں شائع ہونے والے ذرائع ابلاغ نے عدلیہ میں اصلاحات سے متعلق ایشو پر صیہونی کابینہ میں شدید اختلافات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ حکمران جماعت لیکود پارٹی کے اندر اس مسئلے میں اختلاف کی شدت خطرناک حد تک بڑھ گئی ہے۔

جعلی صیہونی رژیم کی کابینہ سے وزیر جنگ یوآف گالانت کی برطرفی کے بعد نیتن یاہو کے مخالف ذرائع ابلاغ نے وسیع پیمانے پر ردعمل ظاہر کیا ہے۔ اپوزیشن جماعت کے سربراہ یائیر لاپید نے اس بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا: "یہ اقدام قومی سلامتی کو خطرے میں ڈال دے گا۔" اس نے مزید کہا: "نیتن یاہو صیہونی رژیم کی سلامتی کیلئے خطرناک ہے۔" کہا جاتا ہے کہ اسی قسم کے موقف کا اظہار ایک اور سیاسی جماعت کے سربراہ میراف میکائیلی نے بھی کیا ہے۔ آج پیر 27 مارچ کے دن عبری ذرائع ابلاغ نے خبر دی ہے کہ وزیر جنگ کی برطرفی کے بعد مقبوضہ فلسطین کے تمام شہروں میں صورتحال شدت اختیار کر گئی ہے۔ یونیورسٹی تنظیموں کے سربراہان نیز لیبر یونینز نے بیانیہ جاری کرتے ہوئے نیتن یاہو کی مطلوبہ عدلیہ میں اصلاحات کی مذمت کی ہے اور عام ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔

ان ذرائع ابلاغ کے بقول کشیدگی میں اضافے کے بعد نیتن یاہو عدلیہ سے متعلق اصلاحات روک دینے کے بارے میں سوچ رہا ہے۔ دوسری طرف صیہونی فوج کو بھی الرٹ کر دیا گیا ہے۔ تل ابیب اور دیگر مقبوضہ علاقوں میں حالات کشیدہ ہو جانے کے بعد لیکود پارٹی کے ایک باخبر ذریعے نے اطلاع دی ہے کہ صورتحال بنجمن نیتن یاہو کے کنٹرول سے باہر نکلتی جا رہی ہے۔ تل ابیب کے گلی کوچے میدان جنگ بن چکے ہیں۔ نیتن یاہو کی جانب سے وزیر جنگ کو برطرف کئے جانے کے بعد دنیا کے دیگر ممالک میں بھی صیہونیوں نے نیتن یاہو کے خلاف مظاہرے کئے ہیں۔ لندن اور نیویارک میں صیہونی سفارتخانوں کے سامنے دسیوں ہزار صیہونی جمع ہو کر احتجاج کرتے رہے۔ وہ بنجمن نیتن یاہو کے خلاف نعرے لگا رہے تھے اور انہوں نے اسے نااہل قرار دینے کا مطالبہ کیا۔

دوسری طرف امریکہ نے بھی مقبوضہ فلسطین کے حالات پر ردعمل ظاہر کیا ہے۔ وائٹ ہاوس نے ان حالات پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ امریکہ کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ صیہونی فوج کی سلامتی کے بارے میں پریشان ہے۔ صیہونی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ بنجمن نیتن یاہو کی جانب سے مخالفین کے شدید احتجاج کے مقابلے میں پسپائی اختیار کرنے کا امکان بڑھ گیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ نیتن یاہو عدلیہ سے متعلق اپنی مطلوبہ اصلاحات سے پیچھے ہٹنے پر مجبور ہو سکتا ہے۔ عالمی خبررساں ادارے رویٹرز نے صیہونی حکمران جماعت لیکود کے ایک اعلی سطحی عہدیدار کے بقول لکھا کہ ممکن ہے نیتن یاہو جلد ہی عدلیہ سے متعلق اپنی مطلوبہ اصلاحات سے دستبرداری کا اعلان کر دے۔ دوسری طرف صیہونی اخبار یدیعوت آحارنوٹ کے مطابق کنسٹ عدلیہ میں اصلاحات سے متعلق بل پر ووٹنگ کرائے گی۔

عبری ذرائع ابلاغ کے مطابق صیہونی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے وزیر جنگ کی برطرفی کے بعد اپنی طے شدہ تقریر ملتوی کر دی ہے۔ حکمران اتحاد میں بھی شدید اختلافات جنم لے چکے ہیں اور کابینہ کے بعض اراکین کی جانب سے کابینہ تحلیل کر کے نیتن یاہو کو برطرف کرنے کی دھمکیوں کے باعث یہ تقریر ملتوی کر دی گئی ہے۔ صیہونی وزیر داخلہ ایتمار بن گویر نے دھمکی دی ہے کہ اگر نیتن یاہو عدلیہ میں اصلاحات کا بل منظور نہیں کرواتے تو کابینہ توڑ دی جائے گی۔ دوسری طرف سابق صیہونی وزیر جنگ اویگڈور لیبرمین نے لیکود پارٹی کے رہنماوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ نیتن یاہو کی سربراہی میں موجودہ کابینہ توڑ کر نیا حکومتی اتحاد تشکیل دیں۔ بعض صیہونی ذرائع کا کہنا ہے کہ ممکن ہے نیتن یاہو وزیر جنگ کی برطرفی کا فیصلہ واپس لے لیں اور انہیں دوبارہ اپنے عہدے پر بحال کر دیں۔

News ID 1915534

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha